خدمت خلق کی روشن مثال
آپ کی شخصیت کا سنہرا روپ
حافظ محمد شبیر ڈائریکٹر بزنس سنٹر کویت
وقت ملے تو کبھی قدم رکھنا میرے دل کے آنگن میں
حیران ہو جاو گے میرے دل میں اپنا مقام دیکھ کر
انسان کا ذہن ایک رواں سمندر ھے جس طرح سمندر میں بے پناہ فطرت کے خزانوں اور رازوں کو انسان آج تک جاننے کی کوشش کر رہا ھے اسی طرح انسانی ذہن بھی ہزار ہا مخفی قوتوں اور صلاحیتوں سے آٹا پڑا ھے مگر انسان خود ان قوتوں سے لا علم ھے جو اس کے ذہن اور دماغ میں محفوظ ہیں برا ہو اس جدید نظام کا اس نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ھے کہ انسان بلکل ہی اپنی ذات سے کٹ کے رہ گیا ھے بیگانہ ہو گیا ھے مگر
جہاں ماحول نے انسانی ذہنوں کو بنجر کر کے رکھ دیا ھے مگر آج کے دور میں خاص کر دیار غیر میں حافظ صاحب جیسے خدا ترس اور سماجی مسائل سے لدے ہوئے خشک اور بنجر فضاوں میں فرشتہ نما اصفات ان کی کارکردگی گھپ اندھیرے میں اجالا بکھیر رہی ھے
نہ عروج اچھا ھے ، نہ زوال اچھا ھے
جس حال میں رکھے خدا وہ حال اچھا ھے
حافظ صاحب کی بات وہی ھے نیک نامی ان کے خاندان کا خاصہ اور نسل در نسل ورثہ رہی ھے خواہ میدان اور شعبے الگ الگ ہی کیوں نہ رہے ہوں
اپنی انہی خاندانی روایات کو سینے سے لگائےحافظ محمد شبیر بھی اپنے بزرگوں کا حق ادا کرنے پر کمر بستہ ہیں ۔
میں اور میری طرح کے تمام قارئین حافظ محمد شبیر کو ایسی مثالی زندگی اپنانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں
معاشرے میں مفلس و نادار لوگوں کی معاونت کے جن اصولوں پر حافظ صاحب کار بند ہیں اس سے میں بہت متاثر ہوا ہوں جس جذبے سے آپ محروم طبقے کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہے ہیں واقع قابل ستائش ھے یہ جان کر بڑی ہمت بندھی کہ معاشرے میں آپ جیسے رحم دل لوگ موجود ہیں
کویت کمیونٹی میں اور لوگ بھی ہیں جو اپنے اپنے فرائض میں یا دینی خدمات میں بہت محنت سے اس فلاحی کاموں میں سرگرم ہیں اور قومی خدمات میں حافظ محمد شبیر کسی بھی تعریف کے محتاج نہیں ہیں
حافظ صاحب بزنس مین تو ہیں مگر اندر اندر سے فلاحی کاموں کا اللہ تعالی کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں ایک تیر سے دو شکار ان کی کارکردگی کی عمدہ مثال ھے ۔
حقیقت میں یہ تمام اصول وہی ہیں جو پوری انسانیت کے لئے ایک ضابطہ اخلاق کے طور پر پیش کئے گئے ہیں حافظصاحب نے یقینا اپنی زندگی میں ان اصولوں کو اپنا کر فوائد حاصل کئے ہیں ۔
کیونکہ میں اکثر حافظ صاحب کے متعلق ٹی وی پر انڑویوز جو بین الاقوامی سطح پر نشر ہوتے ہیں سنتا اور پڑھتا رہتا ہوں اگر میں حافظ محمد شبیر کو غور سے ان کی باتوں کو جو ان کے رہنما اصول ہیں نہ صرف متاثر کن مطالعاتی مواد ھے بلکہ یہ رہنما قوت ھے جو زندگی کی اخلاقی اقدار کی نشونما میں ہماری معاونت کرتی ھے یہ اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں ۔
ہوتا نہیں روشن یہ جہاں اک تیرے دیئے سے
تھوڑا ہی سہی لیکن اندھیرا تو مٹا دیتا ھے
( نوٹ )
یہ میرا ذاتی مشاہدہ ھے اور اس میں کسی قسم کی حافظ محمد شبیر صاحب سے مشاورت نہیں کی گئی
کوئی بات کسی سے مطابقت رکھتی ہو تو یہ محض ایک اتفاق ہوگا
چوھدری غلام سرور
پروان میگزین