کویت سے باہر پھنسے ہوئے غیر ملکی تارکین وطن جن کے اقامہ کی میعاد ختم ہو گی ہے ان کی تعداد بڑھ کر 127,000 ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یا تو وہ اپنی رہائش کی تجدید کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں یا کچھ کفیلوں نے جان بوجھ کر ان کی تجدید نہیں کی ہے ، اس میں سرکاری اداروں کے کچھ شعبے شامل ہیں جن میں وزارت تعلیم شامل ہے۔
وزارت صحت نے اس سے قبل اساتذہ کو آگاہ کیا تھا جو کویت کا سفر کرنا چاہتے ہیں وہ کسی بھی وقت واپس آسکتے ہیں لیکن اگست میں اعلان کردہ کالعدم ممالک کی فہرست کے ساتھ ہی صورتحال بدل گئی۔
وزارت داخلہ کی اپیل کے باوجود بیرون ممالک پھنسے ہوئے افراد کو اپنی رہائش گاہ کی تجدید (آن لائن) میں تیزی لانے اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے باوجود ان میں سے بہت سے لوگوں نے اس فیصلے سے فائدہ نہیں اٹھاسکے، جسے انسانی ہمدردی کے پہلوؤں سے لیا گیا تھا۔ اس دوران قانونی اقامہ رکھنے والے غیر ملکیوں کی تعداد 500،000 تک پہنچ چکی ہے ۔
وزیر داخلہ کے فیصلے میں یکم ستمبر سے 30 نومبر تک ملک میں آنے والوں کے لئے ہر قسم کے وزٹ ویزا اور رہائش گاہ میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ان میں وہ افراد شامل نہیں ہیں جن کی رہائش اس ماہ کے شروع سے ختم ہو چکی ہے۔
بہت سارے تارکین وطن ہیں جن کی رہائش یکم ستمبر کے بعد ختم ہوگئی ہے اور انہوں نے چھوٹ کے فیصلے پر انحصار کرتے ہوئے اپنی رہائش کی تجدید نہیں کی ہے ، جو کہ غلط ہے کیونکہ اس فیصلے پر ان کا اطلاق نہیں ہوتا ہے ، انہیں جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اگر ان کو پکڑا جاتا ہے تو پھر انہیں گرفتار کرکے جلاوطن کردیا جائے گا اور انہیں کویت واپس جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
بحوالہ : عرب ٹائمز کویت